الیکشن میں دھاندلی کی خلاف عوام کی بڑی تعداد کا دارالحکومت میں احتجاج
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ، سکیورٹی فورسز نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں
الیکشن میں دھاندلی کی خلاف عوام کی بڑی تعداد کا دارالحکومت میں احتجاج
وینزویلا کے دارالحکومت کراکس میں حالیہ انتخابات کے متنازع نتائج نے عوامی غصے کو بھڑکا دیا ہے۔ انتخابات کے بعد عوام نے سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا، جس کے نتیجے میں دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
سکیورٹی فورسز نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔ ہزاروں افراد نے وسطی کراکس کا رخ کیا، جن میں سے کچھ مظاہرین کچی آبادیوں سے میلوں پیدل چل کر شہر پہنچے تھے اور صدارتی محل کی طرف جانے کا ارادہ رکھتے تھے۔
کراکس کی سڑکوں پر فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی، جن کا مقصد مظاہرین کو منتشر کرنا اور انہیں صدارتی محل کی طرف جانے سے روکنا تھا۔ مظاہرین نے صدر نکولس مادورو کے پوسٹر پھاڑ کر جلا دیے اور ٹائروں، کاروں، اور کچرے کو بھی نذر آتش کر دیا۔
حزب اختلاف نے مادورو کی فتح کے اعلان کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز نے 73.2 فیصد ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتیں صدر مادورو کو اقتدار سے ہٹانے کی کوشش میں متحد ہو گئی تھیں، خاص طور پر ملک کے معاشی بحران کے پیش نظر۔
ارجنٹائن واحد ملک ہے جس نے مادورو کی انتخابات میں کامیابی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کے جواب میں وینزویلا نے بیونس آئرس سے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ بین الاقوامی ادارے اور مغربی ممالک، بشمول اقوام متحدہ، نے وینزویلا کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ووٹنگ کے ریکارڈ کو عوامی سطح پر جاری کریں تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔