گوادر میں گدھے کے گوشت کی ایکسپورٹ کے لیے سلاٹر ہاؤس کی تعمیر جاری
نہ صرف ایک ہزار مقامی افراد کو روزگار ملے گا بلکہ پاکستان کو سالانہ تین کروڑ ڈالر کی آمدنی بھی ہوگی
گوادر میں گدھے کے گوشت کی ایکسپورٹ کے لیے سلاٹر ہاؤس کی تعمیر جاری
گوادر: چین کو گدھے کے گوشت کی برآمد کے لیے گوادر میں ایک جدید سلاٹر ہاؤس کی تعمیر جاری ہے۔ وزیراعظم کو دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس منصوبے سے نہ صرف ایک ہزار مقامی افراد کو روزگار ملے گا بلکہ پاکستان کو سالانہ تین کروڑ ڈالر کی آمدنی بھی ہوگی۔
وفد نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سلاٹر ہاؤس کی تعمیر کا مقصد چین کی بڑھتی ہوئی گوشت کی طلب کو پورا کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت جدید سہولیات کے ساتھ ساتھ صفائی اور معیار کے حوالے سے بین الاقوامی معیارات کا بھی خاص خیال رکھا جائے گا۔
یہ منصوبہ پاکستان کے زرعی اور لائیو سٹاک سیکٹر کی ترقی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ قبل ازیں بھی حکومت نے ملک میں لائیو سٹاک کی برآمدات بڑھانے کے حوالے سے مختلف منصوبے شروع کیے ہیں۔
گزشتہ سالوں میں حکومت نے مختلف ممالک میں گوشت کی برآمدات کے فروغ کے لیے کئی معاہدے کیے تھے۔ ان معاہدوں کا مقصد مقامی کسانوں اور لائیو سٹاک کے شعبے کو مستحکم کرنا تھا۔ ان منصوبوں کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں سلاٹر ہاؤسز کی تعمیر اور دیگر سہولیات کی فراہمی بھی شامل تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گدھے کے گوشت کی برآمد سے نہ صرف ملکی معیشت کو فائدہ پہنچے گا بلکہ اس سے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ گوادر میں سلاٹر ہاؤس کی تعمیر اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے جو مستقبل میں پاکستان کی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔