PakistanWorld
Trending

پاکستانی پی ایچ ڈی ریسرچ سکالر محمد عادل نواز خان نے پاکستان کا نام روشن کر دیا

سارک کلچر والیم 2023 میں لاہور سے تعلق رکھنے والے محمد عادل نواز خان کا آرٹیکل بھی شامل ہے

پاکستانی پی ایچ ڈی ریسرچ سکالر محمد عادل نواز خان نے پاکستان کا نام روشن کر دیا

اسلام آباد: پاکستانی پی ایچ ڈی ریسرچ سکالر محمد عادل نواز خان نے ایک اہم بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ملک کا نام روشن کیا ہے۔

محمد عادل نواز خان ڈی جی پی آر میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر الیکٹرانک میڈیا خدمات انجام دے رہے ہیں۔

وہ اٹلانٹا جارجیامیں واقع ایموری یونیورسٹی کینڈلر سکول آف میڈیا اینڈ انٹرنیشنل افیئرز سے پی ایچ ڈی فیلو شپ بھی کر چکے ہیں۔

سارک کلچر جرنل میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ریسرچ سکالرز کے آرٹیکلز شائع ہوئے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے عادل نواز خان کے آرٹیکل کو بھی جرنل کا حصہ بنایا گیا ہے جو پاکستان کے لئے ایک بڑا اعزاز ہے۔سارک کلچر والیم 2023 ایک اہم اشاعت ہے جو جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم (SAARC) کے ثقافتی پہلوؤں پر مرکوز ہے۔یہ اشاعت SAARC کے رکن ممالک، جیسے بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، بھوٹان، مالدیپ، اور افغانستان کی ثقافتی ورثہ، روایات، فنون، اور تاریخ کو نمایاں کرتی ہے۔
اس میں مختلف مضامین، تحقیقی مقالے، اور تصاویر شامل ہوتی ہیں جو اس خطے کے ثقافتی پس منظر کو اجاگر کرتے ہیں۔ اس اشاعت کا مقصد جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے کو فروغ دینا، باہمی سمجھ بوجھ کو بڑھانا اور علاقائی ہم آہنگی کو مضبوط بنانا ہے۔

محمد عادل نواز خان کی محنت اور تحقیق کی بدولت ان کا آرٹیکل سارک کلچرل جرنل میں شائع ہوا، جو جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان ثقافتی تعاون اور تبادلے کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ ان کا آرٹیکل نہ صرف ان کی علمی قابلیت کا مظہر ہے بلکہ پاکستان کی ثقافتی ورثے کو عالمی سطح پر پیش کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔

سارک کلچرل جرنل میں محمد عادل نواز خان کے آرٹیکل کی شمولیت نے پاکستان کی علمی اور تحقیقی میدان میں اہم مقام کی تصدیق کی ہے۔ ان کی اس کامیابی پر ان کے اساتذہ، دوستوں اور خاندان نے مبارکباد دی ہے اور ان کے مزید کامیابیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

یہ کامیابی پاکستان کی تعلیمی اداروں اور ریسرچ سکالرز کے لیے ایک مثال ہے کہ محنت اور لگن کے ساتھ عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کیا جا سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button