TechWeirdWorld

مسلسل محنت سے تنگ آکر مبینہ خودکشی کرنے والا روبوٹ

واقعے کے بعد روبوٹ پر مسلط کیے گئے زیادہ کام پر بحث ہونا شروع ہو گئی ہے: رپورٹس

جنوبی کوریا (خاکی ٹی وی) جنوبی کوریا کے شہر کومی سٹی میں مبینہ طور پر مسلسل محنت سے تنگ آ کر روبوٹ نے خود کشی کر لی۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق کومی سٹی کونسل نے انتظامی افسر کے طور پر روبوٹ کی خدمات حاصل کیں، روبوٹ نے مبینہ طور پر خود کو سیڑھیوں سے گرایا۔ سرکاری ملازم کے طور پر فرائض انجام دینے والا روبوٹ کے سیڑھیوں سے نیچے گرنے پر لوگ حیران رہ گئے، بہت سے لوگ اسے جنوبی کوریا میں ’پہلے روبوٹ کی خود کشی‘ قرار دے رہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ 29 جون کی سہ پہر پیش آیا جہاں ’روبوٹ سپروائزر‘ سٹی کونسل کی عمارت میں پہلی اور دوسری منزل کی سیڑھی کے درمیان فرش پر گرا پایا گیا اور اس کے ٹکڑے ہو چکے تھے۔ واقعے نے لوگوں کو تشویش اور غم میں مبتلا کر دیا اور واقعے کے بعد روبوٹ پر مسلط کیے گئے زیادہ کام پر بحث ہونا شروع ہو گئی ہے۔
روبوٹ کو اگست 2023 میں کام پر رکھا گیا تھا، یہ روبوٹ سپروائزر کئی طرح کے فرائض انجام دیتا تھا جن میں دستاویزات کی ڈلیوری اور لوگوں کی مدد کرنا بھی شامل ہے۔ لوگوں کی طرف سے روبوٹ کو دیے گئے زیادہ کام اور اس سے وابستہ توقعات پر بحث کی جا رہی ہے ، سٹی کونسل کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ روبوٹ گذشتہ ماہ ساڑھے چھ فٹ کی سیڑھیوں سے گرنے کے بعد ’مردہ‘ پایا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی اربن الیکٹریکل کار تیار

بعض عینی شاہدین کی طرف سے دعویٰ کی اگیا ہے کہ انہوں نے حادثے سے قبل روبوٹ کو ’ایک ہی جگہ پر گھومتے ہوئے دیکھا تھا جیسے کہ وہاں کچھ موجود ہو۔‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سٹی کونسل عہدے دار نے بتایا ہے کہ حکام فی الحال روبوٹ کے گرنے کی اصل محرکات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

عہدے دار کا کہنا تھا کہ کمپنی نے روبوٹ کے ٹکڑوں کو جمع کر لیا جن کا مزید تجزیہ کیا جائے گا، واقعہ منظر عام پر آنے کے فوراً بعد کئی مقامی ذرائع ابلاغ نے روبوٹ کی مبینہ ’خودکشی‘ پر سوال اٹھانے شروع کر دیئے۔ ایک اخبار نے اپنی شہ سرخی میں سوال پوچھا کہ ’محنتی سول سرونٹ کے ایسا کرنے کی وجہ کیا تھی؟‘ ایک اخبار کی طرف سے سوال اٹھایا گیا کہ روبوٹ کے لیے کام کرنا ’بہت مشکل‘ ہو گیا تھا۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button