معاشرتی ترقی انصاف کے بغیر ممکن نہیں : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
کسی خاتون پر جھوٹی تہمت لگانے پر اسلام اور ہمارے قانون میں قذف کی حد مقرر ہے
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد میں ’انصاف کی رسائی سب کے لیے‘ کے عنوان سے منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ہمارے آئین میں درج ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں گے جو خواتین کی ہر شعبہ زندگی میں مکمل شراکت داری کو یقینی بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے آئین کا حصہ ہے، قانون سازی آئین کے تحت ہوتی ہے، کوئی قانون سازی بھی آئین سے متصادم نہیں ہوسکتی۔چیف جسٹس نے کہا کہ خواتین کی ہر شعبہ میں نمائندگی ضروری ہے، ملازمت کے مقامات پر آئین خواتین کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، خواتین تعلیم کے شعبے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی کئی خواتین کی کارکردگی مردوں سے بہتر ہوتی ہے، خواتین صرف مخصوص نشستوں پر نہیں براہ راست منتخب ہوکر بھی آسکتی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شمولیت کیلئے اقدامات کیے جائیں، خواتین صرف مخصوص نشستوں پر نہیں براہ راست منتخب ہوکر بھی آسکتی ہیں، اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی کئی خواتین کی کارکردگی مردوں سے بہترہوتی ہے، کسی خاتون پر جھوٹی تہمت لگانے پر اسلام اور ہمارے قانون میں قذف کی حد مقرر ہے۔