الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کا حق مانگنے کا وقت
حکومتی فیصلہ اگر عملی شکل اختیار کرتا ہے تو اس کے اثرات نہایت وسیع اور دور رس ہوں گے
پاکستان میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والے الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز اور پیرا میڈیکس نے ملک کے صحت کے نظام میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں حکومت پاکستان کی جانب سے ایک ایسا فیصلہ کیا گیا ہے جو ان کی شناخت اور خود مختاری کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ وفاقی حکومت کا ارادہ ہے کہ پاکستان الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کونسل کو پاکستان نرسنگ اینڈ مڈ وائفری کونسل میں ضم کر دیا جائے۔ یہ فیصلہ نہ صرف پیرا میڈیکس بلکہ تمام متعلقہ ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کونسل کی تشکیل کا مقصد یہ تھا کہ یہ ایک متفقہ پلیٹ فارم مہیا کرے جہاں پر ہر قسم کے پیرا میڈیکس اور ہیلتھ پروفیشنلز کی نمائندگی ہو سکے۔ اس کونسل نے گزشتہ 10 سے 15 سالوں میں اپنے وجود کو مضبوط بنایا ہے، جس کے نتیجے میں یہ ایک اہم ادارے کے طور پر ابھری ہے۔ اس کا وجود مختلف شعبوں میں یکساں تعلیمی نظام، سروس اسٹرکچر، اور تمام مسائل کے حل کے لیے ایک چھت فراہم کرتا ہے۔
حکومت کا یہ فیصلہ اگر عملی شکل اختیار کرتا ہے تو اس کے اثرات نہایت وسیع اور دور رس ہوں گے۔ یہ صرف ایک تنظیم کی حیثیت کو متاثر نہیں کرے گا بلکہ صحت کے شعبے میں کام کرنے والے ہر فرد کی حیثیت کو بھی متاثر کرے گا۔ ایک تحقیق کے مطابق، پاکستان میں تقریباً 3 لاکھ سے زائد الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کام کر رہے ہیں، جو کہ قومی صحت کے نظام کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ ان میں سے بہت سے افراد نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پیرا میڈیکس کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا اور اب وہ مختلف اسپتالوں اور صحت کے مراکز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اس وقت پاکستان میں صحت کے شعبے کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے، یہ فیصلہ کیا جانا سمجھ سے بالاتر ہے کہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کو کسی دوسرے ادارے میں ضم کیا جائے۔ اس کے بجائے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کی خود مختاری کو برقرار رکھے اور انہیں اپنی خدمات جاری رکھنے کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرے۔
کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ جب تک الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کو اپنی حیثیت کا تحفظ نہیں ملتا، وہ اپنی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے انجام نہیں دے سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی، انہیں یہ احساس ہونا چاہیے کہ ان کی محنت اور قربانیوں کا کوئی بھی احساس نہ ہو، یہ ان کے پیشے کی مزید ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہو گی۔ پاکستان میں صحت کے نظام کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کو ان کا اصل مقام دیا جائے اور ان کی خدمات کا معیاری تسلیم کیا جائے۔
حکومت کی یہ ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ وہ عوامی نمائندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے تاکہ عوام کی صحت کے نظام پر اعتماد میں اضافہ ہو۔ اگر حکومت یہ فیصلہ واپس نہیں لیتی تو یہ ممکن ہے کہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کی جانب سے سخت احتجاج اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہو جائے۔ اس کے اثرات صرف ہیلتھ پروفیشنلز تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ عام عوام بھی اس سے متاثر ہوں گے، جنہیں صحت کی سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے پر غور کرے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرے۔ پیرا میڈیکس اور الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کی محنت کو تسلیم کرنا اور ان کی حیثیت کا تحفظ کرنا نہایت اہم ہے۔ یہ ان کی نہ صرف پیشہ ورانہ شناخت کی حفاظت کرے گا بلکہ ملک کی صحت کے نظام کو بھی مزید مضبوط بنائے گا۔
ماضی میں پاکستان نے صحت کے شعبے میں کچھ اہم اصلاحات کی ہیں، لیکن ان اصلاحات کا مقصد صرف اور صرف صحت کے نظام کی بہتری ہونا چاہیے۔ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کی حیثیت اور شناخت کو ختم کرنے کا کوئی بھی فیصلہ اس ضمن میں ایک خطرناک قدم ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بات کو سمجھیں اور اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لے تاکہ صحت کے نظام میں موجود بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔
ایک مضبوط اور مستحکم صحت کے نظام کے لیے ضروری ہے کہ ہر طبقے کی آواز سنی جائے اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کی خود مختاری اور شناخت کی حفاظت ایک ایسا عمل ہے جو کہ نہ صرف ان کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے ضروری ہے۔ اس لیے ہمیں امید ہے کہ حکومت اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گی۔