حزب اللہ کے زیر زمین ہیڈکوارٹر کا اسرائیلی جاسوسوں نے پتا لگا لیا تھا، تجزیہ کار
حملے کے وقت اسرائیلی فوج نے پورے علاقے کا مواصلاتی نظام مفلوج کر دیا تھا،گفتگو
تل ابیب:حسن نصر اللہ پر اسرائیلی حملوں کا تجزیہ کرتے ہوئے عرب ٹی وی کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کا ہیڈکوارٹر زیر زمین تھا، جس کا پتہ اسرائیلی جاسوسوں نے لگا لیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لبنانی ماہرین کا اندازہ ہے کہ حملے کا نشانہ بنی عمارت کے زیر زمین فلور کی تعداد 4 تھی، ماہرین نے اسرائیلی فوج کا یہ دعوی رد کر دیا کہ انہوں نے جس مقام کو نشانہ بنایا وہ زمین میں 14 منزل نیچے تھا۔ حملے کے وقت اسرائیلی فوج نے پورے علاقے کا مواصلاتی نظام مفلوج کر دیا تھا۔50 میٹر گہرا گڑھا پڑنے سے اندازہ ہوا حزب اللہ ہیڈ کوارٹر 2 یا 5 منزلہ زیر زمین تھا، حملے سے قبل انتہائی راز داری کے ساتھ منصوبہ بندی کی گئی، اسرائیلی فوج، فضائیہ، تعمیراتی ماہرین کو شامل کیا گیا تاکہ ناکامی نہ ہو۔حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ پر اسرائیلی حملوں کا تجزیہ کرتے ہوئے عرب ٹی وی کے تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ یہ حملہ ایم کے 84 میزائل سے کیا گیا۔ یہ بنکر شکن میزائل 920 کلوگرام بارود سے بھرا ہوتا ہے۔ یہ میزائل زمین میں 30 میٹرز تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ایم کے 84 میزائل جدید ایف 15 لڑاکا طیاروں سے گرائے گئے۔ اسرائیلی فوج نے ایم کے 84 کے علاوہ 80 دیگر نوعیت کے میزائل بھی برسائے۔ مجموعی طور پر اس حملے میں 2000 کلو گرام بارود استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے بیروت حملے میں میزائل جدید ایف 15 لڑاکا طیاروں کی مدد سے برسائے، اسرائیل نے جاسوسوں کی مدد سے حسن نصراللہ، ان کے ساتھیوں کا پتا چلایا، حزب اللہ کا ہیڈ کوارٹر کثیرالمنزلہ رہائشی عمارتوں کے برابر میں تھا، اسرائیل کو منصوبہ بندی کے لیے کئی ہفتے لگ گئے تھے۔