بنگلادیش کا حسینہ واجد کی حوالگی کی درخواست کا فیصلہ
شیخ حسینہ عوامی احتجاج کے دوران ہونے والے قتل عام کے الزام میں مطلوب ہیں،چیف پراسیکیوٹر
ڈھاکا: بنگلادیش نے بھارت سے حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے قانونی عمل کا آغاز کردیا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق بنگلادیش کے بین الاقوامی جرائم ٹربیونل (آئی سی ٹی)نے کہا ہے کہ سابق بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بھارت سے بنگلادیش واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر نے گزشتہ روز کہا کہ شیخ حسینہ کو واپس لانے اور ان پر عوامی احتجاج کے دوران حکومتی پرتشدد کارروائیوں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے مقدمات چلانے کے لیے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے کہا کہ شیخ حسینہ عوامی احتجاج کے دوران ہونے والے قتل عام کے الزام میں مطلوب ہیں۔انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چونکہ مرکزی مجرم ملک سے فرار ہو چکا ہے اس لیے ہم اسے واپس لانے کے لیے قانونی کارروائی شروع کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بنگلا دیش اور بھارت کے درمیان 2013 میں شیخ حسینہ کی حکومت میں ہی تحویل مجرمان کا معاہدہ ہوا تھا۔چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ چونکہ حسینہ واجد کو بنگلادیش میں قتل عام کے مرکزی ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے اس وجہ سے انہیں قانونی طور پر واپس لا کر مقدمات کا سامنا کرانے کی کوشش کی جائے گی۔