Pakistan
Trending

کابل میں چائے کا کپ پاکستان کو مہنگا پڑا:  اسحٰق ڈار

ماضی کی حکومتی اور فوجی حکام کی غلطیوں پر افسوس کا اظہار، ملکی مستقبل بارے پرامید

لندن: نائب وزیراعظم و وفاقی وزیر خارجہ اسحق ڈار نےعمران خان کی حکومت کی جانب سے بالخصوص اقتصادی اور سلامتی کے فیصلوں کے حوالے سے کی گئی کوتاہیوں پر تنقید کی اور سابق انتظامیہ کی ’غلطیوں‘ کو حالیہ دہشت گردی میں اضافہ اور معاشی چیلنجز سے منسلک کرتے ہوئے لندن کے ضلع بیلگراویہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کابل میں چائے کا کپ پاکستان کو مہنگا پڑ گیا۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے برطانیہ پاکستان تعلقات کے ساتھ ساتھ ملکی سیاسی وسیکیورٹی صورتحال پر بھی بات کی اور ماضی کی حکومتی اور فوجی حکام کی غلطیوں پر افسوس کا اظہار کیا لیکن وہ ملک کے مستقبل بارے پر امید دکھائی دیے۔ نائب وزیراعظم سرکاری دورے پر لندن پہنچے تھے جہاں برطانوی حکومت اور پاکستانی تارکین وطن سے ملاقاتیں کیں ۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران چائے پینے کے لیے کابل جانے والے ایک تھری اسٹار جنرل کے بارے میں اہم بیانات دیے اور اس وقت کے جاسوس لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی طرف سے عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے کیے گئے فیصلوں کو آج ملک بھر میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر سے جوڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت رہا ہونے والے بلوچستان میں دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ تھے۔

انہوں نے ریٹائرڈ جنرل حمید کا نام لیے بغیر کہا کہ ملک افغانستان میں چائے کے اس کپ کی قیمت چکا رہا ہے، یہ حوالہ ایک ویڈیو پر ریکارڈ طالبان کے کابل پر قبضے کے ہفتوں بعد ستمبر 2021 ء میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کے دورہ کابل کا تھا جس دوران اسپائی ماسٹر کو ایک کپ چائے پیتے ہوئے دیکھا گیا اور ایک صحافی کے پوچھنے پر یہ انہوں نے جواب دیا تھا کہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔

اس سوال پر کہ کیا لیفٹیننٹ جنرل حمید اس وقت اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی اجازت سے کابل گئے تھے، اسحق ڈار نے جواب دیا کہ میرے لیے یہ قبول کرنا مشکل ہے کہ وہ وزیر اعظم کی اجازت کے بغیر بھی جا سکتے تھے، ہم آج سیکیورٹی سٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات پر کام کر رہے ہیں، یہ چیزیں وزیراعظم کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی جتنی تعریف کی جائے اتنی کم ہےکیونکہ اس کے ارکان بہت پیشہ ور ہیں، ان کا ایجنڈا پاکستان ہے جیسا کہ ہمارا ہے، یہ بہت اچھا شگن ہے، انہیں اس سے کوئی دلچسپی نہیں کہ کون حکومت میں آتا ہے یا اپوزیشن میں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button